۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
رؤسای چهارگانه عراق

حوزہ / عراقی حکومت کے چاروں عہدیدار صدر،وزیر اعظم اسپیکر اور چیف جسٹس نے اسلحہ سسٹم کو حکومت کی زیر نگرانی میں رکھنے ، سفارتی عملوں کی حمایت ، ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف غیر قانونی اقدامات کا مقابلہ کرنے پر زور دیا اور آیت اللہ العظمی سیستانی کی شان میں کیے جانے والی توہین کو مسترد کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی حکومت کے چاروں عہدیدار صدر،وزیر اعظم اسپیکر اور چیف جسٹس نے اسلحہ سسٹم کو حکومت کی زیر نگرانی میں رکھنے ، سفارتی عملوں کی حمایت ، ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف غیر قانونی اقدامات کا مقابلہ کرنے پر زور دیا اور آیت اللہ العظمی سیستانی کی شان میں کیے جانے والی توہین کو مسترد کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

عراقی صدر برہم صالح اور وزیر اعظم مصطفی الکاظمی، ایوان نمائندگان کے اسپیکر محمد الحلبوسی اور عراقی سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین فائق زیدان کے مابین ہونے والی ملاقات میں حالیہ عراق کے امن و امان ،سیاسی پیشرفت اور موجودہ صورتحال کے خطرناک نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔

اس اجلاس میں شریک افراد نے عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے کی آیت اللہ العظمی سیستانی سے ملاقات کے دوران  آیت اللہ سیستانی کی اہم سفارشات پر زور دیتے ہوئے ان سفارشات کو بحرانوں کے خاتمے اور جلد ، آزاد اور شفاف انتخابات کرائے جانے اور انتخابات کی بنیاد فراہم کرنے کے لئے ایک نمونہ عمل قرار دیا ۔

چاروں عراقی عہدیداروں نے آیت اللہ العظمی سیستانی کے بیانات پر تبادلہ خیال کیا ، جو کہ عراق اور اس کے عوام کی سلامتی کے ضامن ہیں اور ان کی شان میں گستاخی اور توہین کیے جانے کی مخالفت اور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملت عراق، مسلمانوں اور عالم بشریت کی نظر میں مرجعیت کیلئے ایک خاص معنوی و روحانی مقام ہے۔انہوں نے آیت اللہ العظمی سیستانی کی صحت و تندرستی کے لئے دعا بھی کی۔

عراقی عہدیداروں نے کہا کہ عراق تنہا دہشت گردی کے ساتھ جنگ میں ہے،ایسے دہشت گردوں سے ،جسے عراقی عوام نے ، فوج اور سکیورٹی فورسز کی سربراہی میں ختم کرنے اور فتح و کامرانی کے لئے سخت اقدامات اٹھائے ہیں ۔

اجلاس میں شریک افراد نے مزید سخت نتائج کی روک تھام کے لئے اتحاد و اتفاق ، سنجیدہ اور فیصلہ کن مؤقف اپنانے ، حکومت کے ہاتھوں میں امن و سلامتی اور اسلحے کی اجارہ داری کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے ، مزید کہا کہ عراق نے ایسے وقت میں امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک بات چیت اور امریکی افواج کی ازسر نو تبادلوں کے نتائج پر اتفاق کیا ہے جب امریکہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں ، خاص طور پر عراقی سیکیورٹی اور عسکری قوتوں کی تربیت اور اسلحہ سازی اور داعش کے خلاف جنگ میں طویل مدتی تعاون ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .